حوزہ نیوز ایجنسی | زمانۂ غیبت میں ایمان کی حفاظت اور ولایتِ اہل بیتؑ سے وابستگی کو اسلامی تعلیمات میں غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔ علما کے مطابق ایسے مؤمنین جو امامِ زمانہ حضرت حجّت بن الحسن العسکری علیہ السّلام کی ظاہری زیارت سے محروم ہونے کے باوجود ان سے قلبی محبت، وفاداری اور اطاعت پر قائم رہتے ہیں، ان کے لیے عظیم اجر و ثواب بیان کیا گیا ہے۔
دینی معارف کے مطابق غیبت کے دور میں ولایت پر ثابت قدمی ایک سخت مگر بابرکت آزمائش ہے، کیونکہ اس زمانے کے مؤمنین نہ تو امامؑ کی براہِ راست رہنمائی سے استفادہ کر سکتے ہیں اور نہ ہی ان کی دلنشین گفتگو سن سکتے ہیں، اس کے باوجود وہ اپنے ایمان، دین اور زندگی کو امامؑ کی ولایت کے سپرد کیے رکھتے ہیں۔
علما کا کہنا ہے کہ اسی دشواری کی وجہ سے اس دور میں ولایت سے وابستگی کا ثواب بہت بلند قرار دیا گیا ہے۔ اگر ایسا مؤمن ائمہؑ کے ظاہری دور میں ہوتا تو بلا شبہ امامؑ کی پیروی کرتا، ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہوتا اور حق کے دفاع میں جہاد کرتا۔ اسی بنا پر زمانۂ غیبت کے مؤمنین کو مجاہدینِ رکابِ امام حاضر کے ہم پلہ اجر عطا ہونے کی بشارت دی گئی ہے۔
آیت اللہ سعادتپرور اپنی کتاب الشموس المضیئہ (ظہورِ نور) میں اس حقیقت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ غیبت کے زمانے میں دوستدارانِ امامؑ سے محبت اور دشمنانِ امامؑ سے بیزاری، انسان کے ایمان کی علامت اور قربِ الٰہی کا ذریعہ ہے، جس کے روحانی اثرات نہایت گہرے اور پائیدار ہیں۔









آپ کا تبصرہ